دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا
سن لیجیو کہ عرش کا ایوان بہہ گیا
زاہد! شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں؟
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا
یوں روئے پھوٹ پھوٹ کے پانو کے آبلے
نالا سا ایک سوئے بیابان بہہ گیا
کشتی سوارِ عمر ہوں بحرِ فنا میں، میں
جس دم، بہا کے لے گیا طوفان، بہہ گیا
تھا ذوق پہلے دلی میں پنجاب کا سا حسن
پر اب وہ پانی کہتے ہیں ملتان بہہ گیا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks