Moona (01-15-2018)
جان کے جی میں سدا جینے کا ارماں ہی رہا
دل کو بھی دیکھ کیے یہ بھی پریشاں ہی رہا
بعد مرون بھی خیال چشم فتاں ہی رہا
سبزہ تربت مرا وقف گلستاں ہی رہا
میں ہمیشہ عاشق پیچیدہ موباں ہی رہا
خاک پر روئیدہ میرے عشق پیچاں ہی رہا
پستہ قدمی ہے کام غیر میں وہ لعل لب
پر مرے حق میں تو سنگ زیر دنداں ہی رہا
بندھ سکا مضموں نہ ہم سے اس دہان تنگ کا
ہاتھ اپنا فکر میں زیر زنخداں ہی رہا
جاہل منکر نہ آئے راہ پر معجز سے بھی
جہل سے بو جہل اپنی نا مسلماں ہی رہا
پاؤں کب نکلے رکاب حلقہ زنجیر سے
توسن وحشت ہمارا گرم جولاں ہی رہا
کب لباس دنیوی میں چھپتے ہیں روشن ضمیر
خانہ فانوس میں بھی شعلہ عریاں ہی رہا
آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور شے
کتنا طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا
جلوہ اے قاتل اگر تیرا نہیں حیرت فزا
دیدۂ بسمل نے کیا دیکھا کہ حیراں ہی رہا
حلقۂ گیسو پہ دیکھی کس کے رخساروں کی تاب
شب مہ ہالہ نشین سرور گریباں ہی رہا
مدتوں دل اور پیکاں دونوں سینے میں رہے
آخرش دل بہہ گیا خوں ہو کے پیکاں ہی رہا
اب کو دیکھا اس سے اور اس کو نہ دیکھا جوں نظر
وہ رہا آنکھوں میں اور آنکھوں سے پنہاں ہی رہا
آگے زلفیں دل میں بستی تھیں اور اب آنکھیں تری
ملک دل اپنا ہمیشہ کافرستاں ہی رہا
مجھ میں اس میں ربط ہے گویا برنگ بوئے گل
وہ رہا آغوش میں لیکن گریزاں ہی رہا
دین و ایمان ڈھونڈتا ہے ذوق کیا اس وقت سے
اب نہ کچھ دیں ہی رہا باقی نہ ایماں ہی رہا
٭٭٭
Similar Threads:
Moona (01-15-2018)
Umdah Intekhab
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks