Originally Posted by intelligent086 میں جی رہا ہوں صرف ترے اعتبار تک اب آ گئی ہے بات ترے اختیار تک کس نے کہا تھا اتنی محبت کے واسطے تُو نے تو چھُو لیا ہے دلِ بے قرار تک تُو آج آ، کہ موت کے بعد آ، یہ تُجھ پہ ہے آنکھیں مری کھلی ہیں ترے انتظار تک منسوب ہو گئے تری آنکھوں کے کیف سے چڑھتے نشے سے لے کے اُترتے خمار تک رخصت کے بعد کا بھی سماں ختم ہو چکا باقی نہیں ہے اب تو ہوا میں غبار تک تیری تمام وعدہ خلافی کے باوجود میں نے تو کر لیا ہے ترا اعتبار تک وعدے جو ٹوٹتے ہیں، وہ قسمت میں ہیں عدیم لکھے ہوئے ہیں بخت میں قول و قرار تک umda intekhab thanks
Originally Posted by Dr Danish umda intekhab thanks
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks