Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


کیوں نہ ہم اس کو اسی کا آئینہ ہو کر ملیں


بے وفا ہے و ہ تو اس کو بے وفا ہو کر ملیں

تلخیوں میں ڈھل نہ جائیں وصل کی اکتاہٹیں
تھک گئے ہو تو چلو پھر سے جدا ہو کر ملیں

پہلی پہلی قربتوں کی پھر اٹھائیں لذتیں
آشنا آ پھر ذرا نا آشنا ہو کر ملیں

ایک تو ہے سر سے پا تک سراپا انکسار
لوگ و ہ بھی ہیں جو بندوں سے خدا ہو کر ملیں

معذرت بن کر بھی اس کو مل ہی سکتے ہیں عدؔیم
یہ ضروری تو نہیں اس کو سزا ہو کر ملیں

Khobsurat Intekhab
Share karne ka Shukariya