Wah wah
رات زندگی سے قدیم ہے
یہ سچ کی وہی فصل ہے
جو مٹی کی نمو سے اٹھی
اور آسمان تک پھیل گئی
تب ہم بہت دور تک چلے تھے
اور بہت دیر تک جاگتے رہے تھے
اور باتوں کے بے انت سلسلے
ہمارے درمیان بچھی مسافت سے طویل تھے
اور جب ہم نے پاؤں اٹھانا سیکھ لیا
تو ہمیں دھکیل دیا گیا
ابدیت کے بے آغاز راستوں کی طرف
اور تم نہیں جانتے تھے
کہ رات زندگی سے قدیم ہے
اور تمھاری ہری بھری شاداب فصلیں
میری روح کو غذا
اور بدن کو روشنی فراہم نہیں کر سکتیں
تم نے بارہا مجھے پکارا
اور میں خاموش رہا
کہ خاموشی میں عافیت تھی
سروں اور ہاتھوں کی فصلیں کاٹنے والے
قلم کی تراش
اور موقلم کی خراش سے نابلد ہوتے ہیں
مٹی راستہ بننے سے پہلے
رنگوں کا بلیدان مانگتی ہے
لکڑیوں کا گٹھا اٹھائے
ریوڑ ہانکتے ہوئے
دانش اپنے آپ میں تنہا ہوتی ہے
تنہا اور بے امان ۔۔۔۔۔۔۔
میں ان کھیتوں میں بارہا بویا اور کاٹا گیا ہوں
میں دھرتی کا بیج ہوں
یا کائنات کا دل،
تمہاری آواز مجھے نمو کے سفر پر اکساتی رہے گی
اور پھر ایک دن ہم اتر جائیں گے
ان دریاؤں کے پار
جہاں راستے ہیں نہ مسافر
دھوپ ہے نہ شام
بس ایک خواب جیسی دھند ہے
اور پہاڑ جیسی رات
جس کے آخری سرے پر
(اور رات کا آخری سرا ہوتا ہی کب ہے)
ایک کچی دیوار پر پوتا ہوا وقت ہے
اور کوسوں دور
کئی راستوں کو رگیدتی ہوئی
ایک سڑک ہے
طویل اور بے نشان ۔۔۔۔۔۔
کیا ہم اپنے قدموں سے بنائے ہوئے راستوں
اور اپنے ہاتھوں سے لگائے ہوئے
درختوں کو بھول سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭
Similar Threads:
Wah wah
Very Nice
Keep it up
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks