سفید بادل
سفیدبادل عجیب شکلیں بنا رہے ہیں
وہریچھ دیکھو
وہہاتھیوں کی کئی قطاریں
وہبوڑھا بابا کوئی کھڑا ہے
وہجیسے بچے کئی غباروں سے کھیلتے ہوں
سفیدبادل ہوا کے جھولے پہ جھولتے ہیں
کبھیسمٹتے ہیں رنج و غم سے
کبھیخوشی سے یہ پھولتے ہیں
عجبدوگیتی میں ہیں معلق
نہآسماں کو نہ اس زمیں کو یہ بھولتے ہیں
سفیدبادل ازل سے یونہی بھٹک رہے ہیں
سنارہے ہیں عجیب قصے
عظیمکہنہ عمارتوں میں
قدیمروحوں کا اک جہاں تھا
بسایک سیال روشنی تھی
بسایک منظر دھواں دھواں تھا
رکاہوا سا کئی زمانوں کا کارواں تھا
سفیدبادل سیاہ دھبوں میں ڈھل رہے ہیں
افقپہ سوچوں کے کتنے طوفاں مچل رہے ہیں
زمیںکے اوپر، زمیں کے نیچے
ہزارہاروگ پل رہے ہیں
سفیدبادل دلوں کے اندر اتر رہے ہیں
رگوںمیں بہتے پلازما میں اچھل رہے ہیں
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks