دیکھسکتے ہو تو دیکھو غور سے
ویرانیاںتاریخ کی
مقدونیہکی سمت جاتے راستوں پر دھول اڑتی ہے
مقدرکے سکندر جا چکے ہیں
قونیہکی میخ کے چاروں طرف کنڈل بنائے
گھومتےقدموں کی چاپیں
ابکسی بے وقت لمحے کی صدائے جاں گزا ہیں
ابکسی درویش کی ایڑی میں دم باقی نہیں
روشنلکیریں بجھ چکی ہیں
محوہوتے جا ر ہے ہیں رقص کے سب سلسلے
بغدادپر چیلیں جھپٹتی ہیں
دمشقیدھات کے
پھلدار ہتھیاروں کی دھاریں کند ہیں
دیکھسکتے ہو تو دیکھو
ابتمھارے خواب کی گہرائیوں میں
دلدھڑکنے کی بجائے
بسبھری آنکھوں کے جنگل پھیلتے جاتے ہیں
کورنتھیستونوں سے بنی کہنہ عمارت میں
نئیدنیا کے دھاری دار سانپوں کا بسیرا ہے
طلسمیغار میں
خفیہخزانے کے پرانے آہنی صندوقچوں میں
سرخسکوں کی جگہ ڈالر بھرے ہیں
دیکھسکتے ہو تو دیکھو غور سے
٭٭٭
Similar Threads:



 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out 
		
		
					
						
					
						
  Reply With Quote


Bookmarks