SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: مسافر

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      مسافر






      مِرے وطن تری خدمت میں لے کے آیا ہوں
      جگہ جگہ کے طلسمات دیس دیس کے رنگ
      پرانے ذہن کی راکھ، اور نئے دلوں کی امنگ
      نہ دیکھ ایسی نگاہوں سے میرے خالی ہاتھ
      نہ یوں ہو میر ی تہی دامنی سے شرمندہ
      بسے ہوئے ہیں میرے دل میں سینکڑوں تحفے
      بہت سے غم ، کَئ خوشیاں ، کَئ انوکھے لوگ
      کہیں سے کیف ہی کیف اور کہیں سے درد ہی درد
      جنہیں اُٹھا نہیں سکتا ہر ایک دشت نوّرد
      جو تھیلیوں کے شکم میں سما نہیں سکتے
      جو سوٹ کیس کی جیبوں میں آ نہیں سکتے

      بچھڑ کے تجھ سے کئ اجنبی دیاروں نے
      مجھے گلے سے لگایا ، مجھے تسّلی دی
      مجھے بتائے شبِ تیرہ و سیاہ کے راز
      مِرے بدن کو سکھائے ہزار استلذاذ
      میں مدتوں یہی سمجھا کیا کہ جسم کا لَمس
      اَزل سے تَا بہ ابد ایک ہی مسّرت ہے
      کہ سب فریب ہے میرا بدن حقیقت ہے
      اور اِس طرح بھی ہوا ہے کہ میری تنہائ
      سمندروں سے لپٹ کر ہو ا سے ٹکرا کر
      کبھی سمیٹ کے مجھ کو نئے جزیروں میں
      کبھی پہاڑ کے جھرنے کی طرح بکھرا کر
      کبھی بٹھا کے مجھے آسماں کے دوش بدوش
      کبھی زمیں کی تہوں میں جڑوں میں پھیلا کر
      کچھ اس طرح میرے احساس میں سمائ ہے
      کہ مجھ کو جسم سے باہر نکال لائ ہے
      کچھ ایسا خواب سا نا خوابیاں سی طاری تھیں
      بدن تو کیا ، مجھے پر چھائیاں بھی بھاری تھیں

      مِرے دیار کہاں تھے تِرے تماشائی
      کہ دیدنی تھا مِرا جشنِ آبلہ پائی
      کچھ ایسے دوست ملے شہرِ غیر میں کہ مجھے
      کئ فرشتہ نفس دشمنوں کی یاد آئی
      میں سوچتا ہوں کہ کم ہوں گے ایسے دیوانے
      نہ کوئ قدر ہو جن کی نہ کوئ رسوائی
      مجھے بجھا نہ سکی یخ زدہ ہوائے شمال
      مجھے ڈبو نہ سکی قلزموں کی گہرائ
      نہ جانے کیسا کرّہ تھا مِرا وجود کہ روز
      مِرے قریب زمیں گھومتی ہوئ آئی

      تلاش کرتے ہوئے گمشدہ خزانوں کو
      بہت سے مصر کے فرعون مقبروں میں ملے
      زبانِ سنگ سے جو ہمکلام ہوتے ہیں
      کچھ ایسے لوگ پرانے مجسموں میں ملے
      بلند بامِ کلیسا میں تھے وہی فنکار
      جو خستہ جال مساجد کے گنبدوں میں ملے
      مِری تھکی ہوئ خوابیدگی سے نالاں تھے
      وہ رَت جگے جو مسائل کی کروٹوں میں ملے
      کئ سراغ نظر آئے داستانو ں میں
      کئ چراغ کتابوں کے حاشیوں میں ملے

      سنا کے اپنے عروج و زوال کے قصّے
      سبھی نے مجھ سے مِرا رنگِ داستاں پوچھا
      دکھا کہ کے برف کے موسم مِرے بزرگوں نے
      مزاجِ شعلگیِ عصرِ نوجواں پوچھا

      مِری جھکی ہوئ آنکھیں تلاش کرتی رہیں
      کوئ ضمیر کا لہجہ کوئ اُصول کی بات
      گزر گئی مِری پلکوں پہ جاگتی ہوئ رات
      ندامتوں کا پسینہ جبیں پہ پھوٹ گیا
      مِری زباں پہ تر ا نام آ کے ٹوٹ گیا

      قبول کر یہ ندامت کے اس پسینے کی
      ہر ایک بوند میں چنگاریوں کے سانچے ہیں
      قبول کر مِرے چہرے کی جھریاں جن میں
      کہیں جنوں کہیں تہذیب کے طمانچے ہیں
      سنبھال میرا سّبک ہدیۂ غمِ اِدراک
      جو مجھ کو سات سمندر کا زہر پی کے مِلا
      ثقافتوں کے ہر آتش فشاں میں جی مِلا
      طلب کیا مجھے یونان کے خداؤں نے
      جنم لیا میرے سینے میں دیوتاؤں نے
      فَریب و حِرص کے ہر راستے سے موڑ دیا
      اور اُس کے بعد سُپر مارکٹ پہ چھوڑ دیا
      جہاں بس ایک ہی معیارِ آدمیت تھا
      ہجومِ مرد و زناں محوِ سیرِ وحشت تھا
      گھڑی کا حسن ، نئے ریڈیو کی زیبائی
      پلاسٹک کے کنول ۔ نائلان کی ٹائی
      اطالیہ کے نئے بوٹ ہانگ کانگ کے ہار
      کرائسلرکی نئی رینج، ٹوکیو کے سنگار
      ہر ایک جسم کو آسودگی کی خواہش تھی
      ہر ایک آنکھ میں اسباب کی پرستش تھی
      یہ انہماک قیادت میں بھی نہیں ملتا
      یہ سوئے نفس عبادت میں بھی نہیں ملتا

      مِرے وطن میرے سامان میں تو کچھ بھی نہیں
      بس ایک خواب ہے اور خواب کی فصیلیں ہیں
      قبول کر میری میلی قمیض کا تحفہ
      کہ اس کی خاک میں سجدوں کی سر زمینیں ہیں
      نہ دھُل سکے گا یہ دامن کہ اس سینے پر
      بیافرا کے مقدس لہو کے چھینٹے ہیں
      یہ ویٹ نام کی مٹی ہے جس کے ذروں میں
      پیمبروں کی دمکتی ہوئ جبینیں ہیں
      ٭٭٭




      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      510

      Re: مسافر

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post




      مِرے وطن تری خدمت میں لے کے آیا ہوں
      جگہ جگہ کے طلسمات دیس دیس کے رنگ
      پرانے ذہن کی راکھ، اور نئے دلوں کی امنگ
      نہ دیکھ ایسی نگاہوں سے میرے خالی ہاتھ
      نہ یوں ہو میر ی تہی دامنی سے شرمندہ
      بسے ہوئے ہیں میرے دل میں سینکڑوں تحفے
      بہت سے غم ، کَئ خوشیاں ، کَئ انوکھے لوگ
      کہیں سے کیف ہی کیف اور کہیں سے درد ہی درد
      جنہیں اُٹھا نہیں سکتا ہر ایک دشت نوّرد
      جو تھیلیوں کے شکم میں سما نہیں سکتے
      جو سوٹ کیس کی جیبوں میں آ نہیں سکتے

      بچھڑ کے تجھ سے کئ اجنبی دیاروں نے
      مجھے گلے سے لگایا ، مجھے تسّلی دی
      مجھے بتائے شبِ تیرہ و سیاہ کے راز
      مِرے بدن کو سکھائے ہزار استلذاذ
      میں مدتوں یہی سمجھا کیا کہ جسم کا لَمس
      اَزل سے تَا بہ ابد ایک ہی مسّرت ہے
      کہ سب فریب ہے میرا بدن حقیقت ہے
      اور اِس طرح بھی ہوا ہے کہ میری تنہائ
      سمندروں سے لپٹ کر ہو ا سے ٹکرا کر
      کبھی سمیٹ کے مجھ کو نئے جزیروں میں
      کبھی پہاڑ کے جھرنے کی طرح بکھرا کر
      کبھی بٹھا کے مجھے آسماں کے دوش بدوش
      کبھی زمیں کی تہوں میں جڑوں میں پھیلا کر
      کچھ اس طرح میرے احساس میں سمائ ہے
      کہ مجھ کو جسم سے باہر نکال لائ ہے
      کچھ ایسا خواب سا نا خوابیاں سی طاری تھیں
      بدن تو کیا ، مجھے پر چھائیاں بھی بھاری تھیں

      مِرے دیار کہاں تھے تِرے تماشائی
      کہ دیدنی تھا مِرا جشنِ آبلہ پائی
      کچھ ایسے دوست ملے شہرِ غیر میں کہ مجھے
      کئ فرشتہ نفس دشمنوں کی یاد آئی
      میں سوچتا ہوں کہ کم ہوں گے ایسے دیوانے
      نہ کوئ قدر ہو جن کی نہ کوئ رسوائی
      مجھے بجھا نہ سکی یخ زدہ ہوائے شمال
      مجھے ڈبو نہ سکی قلزموں کی گہرائ
      نہ جانے کیسا کرّہ تھا مِرا وجود کہ روز
      مِرے قریب زمیں گھومتی ہوئ آئی

      تلاش کرتے ہوئے گمشدہ خزانوں کو
      بہت سے مصر کے فرعون مقبروں میں ملے
      زبانِ سنگ سے جو ہمکلام ہوتے ہیں
      کچھ ایسے لوگ پرانے مجسموں میں ملے
      بلند بامِ کلیسا میں تھے وہی فنکار
      جو خستہ جال مساجد کے گنبدوں میں ملے
      مِری تھکی ہوئ خوابیدگی سے نالاں تھے
      وہ رَت جگے جو مسائل کی کروٹوں میں ملے
      کئ سراغ نظر آئے داستانو ں میں
      کئ چراغ کتابوں کے حاشیوں میں ملے

      سنا کے اپنے عروج و زوال کے قصّے
      سبھی نے مجھ سے مِرا رنگِ داستاں پوچھا
      دکھا کہ کے برف کے موسم مِرے بزرگوں نے
      مزاجِ شعلگیِ عصرِ نوجواں پوچھا

      مِری جھکی ہوئ آنکھیں تلاش کرتی رہیں
      کوئ ضمیر کا لہجہ کوئ اُصول کی بات
      گزر گئی مِری پلکوں پہ جاگتی ہوئ رات
      ندامتوں کا پسینہ جبیں پہ پھوٹ گیا
      مِری زباں پہ تر ا نام آ کے ٹوٹ گیا

      قبول کر یہ ندامت کے اس پسینے کی
      ہر ایک بوند میں چنگاریوں کے سانچے ہیں
      قبول کر مِرے چہرے کی جھریاں جن میں
      کہیں جنوں کہیں تہذیب کے طمانچے ہیں
      سنبھال میرا سّبک ہدیۂ غمِ اِدراک
      جو مجھ کو سات سمندر کا زہر پی کے مِلا
      ثقافتوں کے ہر آتش فشاں میں جی مِلا
      طلب کیا مجھے یونان کے خداؤں نے
      جنم لیا میرے سینے میں دیوتاؤں نے
      فَریب و حِرص کے ہر راستے سے موڑ دیا
      اور اُس کے بعد سُپر مارکٹ پہ چھوڑ دیا
      جہاں بس ایک ہی معیارِ آدمیت تھا
      ہجومِ مرد و زناں محوِ سیرِ وحشت تھا
      گھڑی کا حسن ، نئے ریڈیو کی زیبائی
      پلاسٹک کے کنول ۔ نائلان کی ٹائی
      اطالیہ کے نئے بوٹ ہانگ کانگ کے ہار
      کرائسلرکی نئی رینج، ٹوکیو کے سنگار
      ہر ایک جسم کو آسودگی کی خواہش تھی
      ہر ایک آنکھ میں اسباب کی پرستش تھی
      یہ انہماک قیادت میں بھی نہیں ملتا
      یہ سوئے نفس عبادت میں بھی نہیں ملتا

      مِرے وطن میرے سامان میں تو کچھ بھی نہیں
      بس ایک خواب ہے اور خواب کی فصیلیں ہیں
      قبول کر میری میلی قمیض کا تحفہ
      کہ اس کی خاک میں سجدوں کی سر زمینیں ہیں
      نہ دھُل سکے گا یہ دامن کہ اس سینے پر
      بیافرا کے مقدس لہو کے چھینٹے ہیں
      یہ ویٹ نام کی مٹی ہے جس کے ذروں میں
      پیمبروں کی دمکتی ہوئ جبینیں ہیں
      ٭٭٭

      Umda Intekhab
      Sharing ka shukariya


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مسافر

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Umda Intekhab
      Sharing ka shukariya
      پسندیدگی کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •