پاگل خانہ
ہر طرف چاک گریباں کے تماشائی ہیں
ہر طرف غول بیاباں کی بھیانک شکلیں
ہم پہ ہنسنے کی تمنا میں نکل آئ ہیں
چند لمحوں کی پر اسرار رہائش کے لۓ
عقل والے لب مسرور کی دولت لے کر
دور سے آۓ ہیں اشکوں کی نمائش کے لیۓ
عقل کو زہر ہے وہ بات جو معمول نہیں
عقل والوں کے گھرانوں میں پیمبر کے لیۓ
تخت اور تاج تو کیا بنچ اور اسٹول نہیں
اپنی ٹولی تو ہے کچھ سوختہ سامانوں کی
اکثریت میں ہم آتے تو سمجھتی دنیا
اس کٹہرے کے ادھر بھیڑ ہے دیوانوں کی
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks