KHoob
ابھی جذبۂ شوق کامل نہیں ہے
کہ بے گانۂ آرزو دل نہیں ہے
کوئی پردۂ راز حائل نہیں ہے
ستم ہے وہ پھر بھی مقابل نہیں ہے
سر آنکھوں پہ نیرنگی بزمِ عالم
جسے خوفِ غم ہو، یہ وہ دل نہیں ہے
مسرت بداماں ہوں سیلاب غم میں
کوئی موج محروم ساحل نہیں ہے
محبت سے بچ کر کہاں جائیے گا
تلاطم ہے آغوشِ ساحل نہیں ہے
وہ کس نازو انداز سے کہہ رہے ہیں
شکیل اب محبت کے قابل نہیں ہے
Similar Threads:
KHoob
Very Nice
Keep it up
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks