تیرے جور و ستم اُٹھائیں ہم

یہ کلیجا کہاں سے لائیں ہم


جی میں ہے اب وہاں نہ جائیں ہم
دل کی طاقت بھی آزمائیں ہم

نالے کرتے نہیں یہ الفت میں
باندھتے ہیں تری ہوائیں ہم

اب لب یار کیا ترے ہوتے
لب ساغر کو منہ لگائیں ہم

دل میں تم، دل ہے سینہ سے خود گم
کوئی پوچھے تو کیا بتائیں ہم

آب شمشیر یار اگر مل جائے
اپنے دل کی لگی بجھائیں ہم

اب جو منہ موڑیں بندگی سے تری
اے بت اپنے خدا سے پائیں ہم

زندگی میں ہے موت کا کھٹکا
قصر کیا مقبرہ بنائیں ہم

توبۂ مے سے کیا پشیماں ہیں
زاہد و دیکھ کر گھٹائیں ہم

دل میں ہے مثل ہیزم و آتش
جو گھٹائے اُسے بڑھائیں ہم

زار سے زار ہیں جہاں میں امیر
دل ہی بیٹھے جو لطف اٹھائیں ہم
٭٭٭




Similar Threads: