میری آنکھوں کو سُوجھتا ہی نہیں
یا مقدّر میں راستہ ہی نہیں
وہ بھرے شہر میں کِسی سے بھی
میرے بارے میں پُوچھتا ہی نہیں
پھر وُہی شام ہے وُہی ہم ہیں
ہاں مگر دِل میں حوصلہ ہی نہیں
ہم چلے اُس کی بزم سے اُٹھ کر
اور وہ ہے کہ روکتا ہی نہیں
دل جو اِک دوست تھا مگر وہ بھی
چُپ کا پتھّر ہے بولتا ہی نہیں
مَیں تو اُس کی تلاش میں گُم ہوں
وہ کبھی مُجھ کو ڈھونڈتا ہی نہیں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks