محّبت کم نہیں ہو گی
مِری آنکھیں سلامت ہیں
مِرا دل میرے سینے میں دھڑکتا ہے
مُجھے محسوس ہوتا ہے
محّبت کم نہیں ہو گی
محّبت ایک وعدہ ہے
جو سچاّئی کی اُن دیکھی کسِی ساعت میں ہوتا ہے
کِسی راحت میں ہوتا ہے
یہ وعدہ شاعری بن کر مرے جذبوں میں دُھلتا ہے
مجھے محسوس ہوتا ہے
محّبت کم نہیں ہو گی
محّبت ایک موسم ہے
کہ جس میں خواب اُگتے ہیں تو خوابوں کی ہری
شاخیں
گُلابوں کو بُلاتی ہیں
انھیں خُوشبو بناتی ہیں
یہ خُوشبو جب ہماری کھڑکیوں پر دستکیں دے کر
گُزرتی ہے
مُجھے محسوس ہوتا ہے
محّبت کم نہیں ہو گی
Similar Threads:



 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out 
		
		
					
						
					
						
  Reply With Quote
Bookmarks