آگئی یاد شام ڈھلتے ہی
بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی
کُھل گئے شہرِ غم کے دروازے
اک ذرا سی ہوا کے چلتے ہی
کون تھا تُو کہ پھر نہ دیکھا تُجھے
مِٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی
خوف آتا ہے اپنے ہی گھر سے
ماہِ شب تاب کے نکلتے ہی
تُو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے
عکسِ دیوار کے بدلتے ہی
خون سا لگ گیا ہے ہاتھوں میں
چڑھ گیا زہر گل مسلتے ہی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote

Bookmarks