ہِجر شب میں اِک قرارِ غائبانہ چاہیے
غیب میں اِک صورتِ ماہِ شبانہ چاہیے
سن رہے ہیں جس کے چرچے شہر کی خلقت سے ہم
جا کے اِک دن اس حسِیں کو دیکھ آنا چاہیے
اس طرح آغاز شاید اِک حیاتِ نو کا ہو
پچھلی ساری زندگی کو بھول جانا چاہیے
وہ جہاں ہی دوسرا ہے وہ بت دیر آشنا
اس جہاں میں اس سے ملنے کو زمانہ چاہیے
کھینچتی رہتی ہے دائم اس کو باہر کی ہوا
اس کو تو گھر سے نکلنے کا بہانہ چاہیے
بستیاں نامتفق ہیں میری باتوں سے منیر
ان میں مجھ کو ایک حرفِ محرمانہ چاہیے
منیر نیازی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote

Bookmarks