بچھڑنے کے زمانے آ گئے ہیں
اسے کتنے بہانے آ گئے ہیں
اداسی میں گھرے رہتے تھے جب ہم
وہ سارے دن پرانے آ گئے ہیں
نہیں ہیں خوش گرا کر عرش سے بھی
زمیں سے بھی اٹھانے آ گئے ہیں
وہ ہم پر مسکرانے آ گئے ہیں
نیا اک غم لگانے آ گئے ہیں
کسی کی موت کے آثار دل میں
صف ماتم بچھانے آ گئے ہیں
بتا دو موسم گریہ کو فرحت
کہ ہم رونے رلانے آ گئے ہیں
Similar Threads:
Very nice
Thanks for sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks