Awsome Sharing Keeo It up bro
سنا ہے حال ترے کشتگاں بچاروں کا
ہوا نہ گور گڑھا اُن ستم کے ماروں کا
ہزار رنگ کھلے گل چمن کے ہیں شاہد
کہ روزگار کے سر خون ہے ہزاروں کا
ملا ہے خاک میں کس کس طرح کا عالم یاں
نکل کے شہر سے ٹک سیر کر مزاروں کا
عرق فشانی سے اُس زلف کی ہراساں ہوں
بھلا نہیں ہے بہت ٹوٹنا ہے تاروں کا
علاج کرتے ہیں سودائے عشق کا میرے
خلل پذیر ہوا ہے دماغ یاروںکا
تری ہی زلف کو محشر میں ہم دکھاویں گے
جو کوئی مانگے گا نامہ سیاہ کاروں کا
تڑپ کے مرنے سے دل کے کہ مغفرت ہو اُسے
جہاں میں کچھ تو رہا نام بے قراروں کا
تڑپ کے خرمنِ گل پر کبھی گِر اے بجلی
جلانا کیا ہے مرے آشیاں کے خاروں کا
تمہیں تو زہد و ورع پر بہت ہے اپنے غرور
خدا ہے شیخ جی ہم بھی گناہ گاروں کا
Similar Threads:
Awsome Sharing Keeo It up bro
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Thanks for sharing..
Wah ji Wah Meer taqi meer ki kia hi baat thi
پسندیدگی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Bht bht
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks