Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے

بھٹکے ہوئے انساں سے کچھ بھول ہوئی ہے

تا حّد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں
پھولوں کے نگہباں سے کچھ بھول ہوئی ہے

جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطاں سے کچھ بھول ہوئی ہے

ہنستے ہیں مری صورت مفتوں پہ شگوفے
میرے دل ناداں سے کچھ بھول ہوئی ہے

حوروں کی طلب اور مئے و ساغر سے ہے نفرت
زاہد! ترے عرفاں سے کچھ بھول ہوئی ہے


Nice Sharing .....
Thanks