Zabardst Sharing brother keep it up
راہزن آدمی راہنما آدمی
با رہا بن چکا ہے خدا آدمی
ہائے تخلیق کی کار پردازیاں
خاک سی چیز کو کہہ دیا آدمی
کھل گئے جنتوں کے وہاں زائچے
دو قدم جھوم کر جب چلا آدمی
زندگی خانقاہ شہود و بقا
اور لوح مزار فنا آدمی
صبح دم چاند کی رخصتی کا سماں
جس طرح بحر میں ڈوبتا آدمی
کچھ فرشتوں کی تقدیس کے واسطے
سہہ گیا آدمی کی جفا آدمی
گونجتی ہی رہے گی فلک در فلک
ہے مشیت کی ایسی صدا آدمی
اس کی مورتیں پوجتے پوجتے
ایک تصویر سی بن گیا آدمی
ساغر صدیقی
Similar Threads:
Zabardst Sharing brother keep it up
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks