Originally Posted by intelligent086 تا صبح نیند آئی نہ دم بھر تمام رات نو چکیّاں چلیں مرے سر پر تمام رات اللہ رے صبح عید کی اُس حور کی خوشی شانہ تھا اور زلفِ معنبر تمام رات کھولے بغل کہیں لحدِ تیرہ روزگار سویا نہیں کبھی میں لپٹ کر تمام رات کنڈی چڑھا کے شام سے وہ شوخ سو رہا پٹکا کیا میں سر کو پسِ در تمام رات راحت کا ہوش ہے کسے آتش بغیر یار؟ بالیں ہیں خشت ، خاک ہے بستر تمام رات ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks