اچھا جو خفا ہم سے ہو تم، اے صنم، اچھا


لو، ہم بھی نہ بولیں گے خدا کی قسم، اچھا

مشغول کیا چاہیے، اِس دل کو کسی طور
لے لیویں گے ڈھونڈ، اور کوئی یار ہم اچھا

گرمی نے کچھ آگ اور بھی سینہ میں لگائی
ہر طور غرض، آپ سے ، ملنا ہے کم اچھا

جو شخص مقیمِ رہِ دلدار ہیں زاہد
فردوس لگے اُن کو نہ باغِ ارم اچھا

اس ہستیِ موہوم سے میں تنگ ہوں انشا
واللہ، کہ اِس سے بے مراتب ، عدم اچھا
٭٭٭


Similar Threads: