کھولے جب چاند سے اس مُکھڑے کا گھونگھٹ عاشق


کیوں نہ پھر لیوے بلائیں تری چٹ چٹ عاشق

نہیں معلوم اجی تم نے یہ کیا پڑھ پھُونکا
کہ تمہیں دیکھتے ہی ہو گئے ہم چٹ عاشق

میکشی تم کرو غیروں سے بہم، تو، اپنے
گھونٹ لہو کے پیئے کیوں نہ غٹاغٹ عاشق

اے نسیمِ سحری اُس سے یہ کہیو کہ ترا
رات سے اب تو بدلتا نہیں کروٹ عاشق

اک غزل اور نئے قافیہ میں کہہ انشا
جس کے سُنتے ہی وہ معشوق ہو جھٹ پٹ عاشق
٭٭٭



Similar Threads: