ہم سے مت پوچھو راستے گھر کے
ہم مسافر ہیں زندگی بھر کے
کون سورج کی آنکھ سے دن بھر
زخم گنتا ہے شب کی چادر کے
صلح کر لی یہ سوچ کر میں نے
میرے دشمن نہ تھے برابر کے
خود سے خیمے جلا دیئے میں نے
حوصلے دیکھنا تھے لشکر کے
یہ ستارے یہ ٹوٹتے موتی
عکس ہیں میرے دیدہ تر کے
گر جنوں مصلحت نہ اپنائے
سارے رشتے ہیں پتھر کے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks