bht khoob Sharing
کہیں اجڑی اجڑی سی منزلیں کہیں ٹوٹے پھوٹے سے بام و در
یہ وہی دیار ہے دوستو جہاں لوگ پھرتے تھے رات بھر
میں بھٹکتا پھرتا ہوں دیر سے یونہی شہر شہر نگر نگر
کہاں کھو گیا مرا قافلہ کہاں رہ گئے مرے ہم سفر
جنہیں زندگی کا شعور تھا انہیں بے زری نے بچھا دیا
جو گراں تھے سینۂ چاک پر وہی بن کے بیٹھے ہیں معتبر
مری بیکسی کا نہ غم کرو مگر اپنا فائدہ سوچ لو
تمہیں جس کی چھاؤں عزیز ہے میں اُسی درخت کا ہوں ثمر
یہ بجا ہے آج اندھیرا ہے ذرا رت بدلنے کی دیر ہے
جو خزاں کے خوف سے خشک ہے وہی شاخ لائے گی برگ وبر
Similar Threads:
bht khoob Sharing
پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks