Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا

تجھ پر آتا ہے مجھے پیار یہ کیا

جانتا ہوں کہ میری جان ہے تو
اور میں جان سے بیزار یہ کیا

پاؤں پر اُنکے گِرا میں تو کہا
دیکھ ہُشیار خبردار یہ کیا

تیری آنکھیں تو بہت اچھی ہیں
سب انہیں کہتے ہیں بیمار یہ کیا

کیوں مرے قتل سے انکار یہ کیوں
اسقدر ہے تمہیں دشوار یہ کیا

سر اُڑاتے ہیں وہ تلواروں سے
کوئی کہتا نہیں سرکار یہ کیا

ہاتھ آتی ہے متاعِ الفت
ہاتھ ملتے ہیں خریدار یہ کیا

خوبیاں کل تو بیاں ہوتی تھیں
آج ہے شکوۂ اغیار یہ کیا

وحشتِ دل کے سوا اُلفت میں
اور ہیں سینکڑوں آزار یہ کیا

ضعف رخصت نہیں دیتا افسوس
سامنے ہے درِ دلدار یہ کیا

باتیں سنیے تو پھڑک جائیے گا
گرم ہیں داغ کے اشعار یہ کیا
٭٭٭

Nice Sharing .....
Thanks