ناوک و نیشتر تری پلکیں
سحرِ پرداز و فتنہ گر آنکھیں
یہ نرالا ہے شرم کا انداز
بات کرتے ہو ڈھانک کر آنکھیں
خاک پر کیوں ہو نقشِ پا تیرا
ہم بچھائیں زمین پر آنکھیں
نوحہ گر کون ہے مقدر میں
رونے والوں میں ہیں مگر آنکھیں
یہی رونا ہے گر شبِ غم کا
پھوٹ جائیں گی تا سحر آنکھیں
حالَ دل دیکھنا نہیں آتا
دل کی بنوائیں چارہ گر آنکھیں
داغ آنکھیں نکالتے ہیں وہ
انکو دے دو نکال کر آنکھیں
٭٭٭
Similar Threads:
V good
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks