Originally Posted by intelligent086 تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے تمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا تھا نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت تمھاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق کہو، وہ تذکرۂ نا تمام کس کا تھا گزر گیا وہ زمانہ، کہوں تو کس سے کہوں خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغ بے وفا نکلا یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks