ستمِ کامیاب نے مارا
کرمِ لاجواب نے مارا
خود ہوئی گم ، ہمیں بھی کھو بیٹھی
نگہِ بازیاب نے مارا
زندگی تھی حجاب کے دم تک
برہمیِ حجاب نے مارا
عشق کے ہر سکون ِ آخر کو
حسن کے اضطراب نے مارا
خود نظر بن گئی حجابِ نظر
ہائے اس بے حجاب نے مارا
میں ترا عکس ہوں کہ تُو میرا
اِس سوال و جواب نے مارا
کوئی پوچھے کہ رہ کے پہلو میں
تیر کیا اضطراب نے مارا
بچ رہا جو تری تجلی سے
اس کو تیرے حجاب نے مارا
اب نظر کو کہیں قرار نہیں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks