گِلے سے باز آیا جا رہا ہے
سو پیہم گنگنایا جا رہا ہےنہیں مطلب کسی پہ طنز کرناہنسی میں مسکرایا جا رہا ہےوہاں اب میں کہاں اب تو وہاں سےمرا سامان لایا جا رہا ہےعجب ہے ایک حالت سی ہوا میںہمیں جیسے گنوایا جا رہا ہےاب اس کا نام بھی کب یاد ہو گاجسے ہر دَم بھُلایا جا رہا ہےچراغ اس طرح روشن کر رہا ہوںکہ جیسے گھر جلایا جا رہا ہےبَھلا تم کب چلے تھے یوں سنبھل کرکہاں سے اُٹھ کے جایا جا رہا ہےتو کیا اب نیند بھی آنے لگی ہےتو بستر کیوں بِچھایا جا رہا ہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks