Originally Posted by intelligent086 اُس نے ہم کو گناہ میں رکھا اور پھر کم ہی دھیان میں رکھا کیا قیامت نمو تھی وہ جس نے حشر اُس کی اٹھان میں رکھا جوششِ خوں نے اپنے فن کا حساب ایک چوب۔۔اک چٹان میں رکھا لمحے لمحے کی اپنی تھی اِک شان تُو نے ہی ایک شان میں رکھا ہم نے پیہم قبول و رد کر کے اُس کو اک امتحان میں رکھا تم تو اس یاد کی امان میں ہو اُس کو کِس کی امان میں رکھا اپنا رشتہ زمیں سے ہی رکھو کچھ نہیں آسمان میں رکھا Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks