وہ جس سے رہا آج تک آواز کا رشتہ
بھیجے مری سوچوں کو اب الفاظ کا رشتہ
تِتلی سے مرا پیار کُچھ ایسے بھی بڑھا ہے
دونوں میں رہا لذّتِ پرواز کا رشتہ
سب لڑکیاں اِک دوسرے کو جان رہی ہیں
یوں عام ہُوا مسلکِ شہناز کا رشتہ
راتوں کی ہَوا اور مرے تن کی مہک میں
مشترکہ ہُوا اک درِ کم باز کا رشتہ
تتلی کے لبوں اور گُلابوں کے بدن میں
رہتا ہے سدا چھوٹے سے اِک راز کا رشتہ
ملنے سے گریزاں ہیں ، نہ ملنے پہ خفا بھی
دم توڑتی چاہت ہے کِس انداز کا رشتہ
***
Similar Threads:



 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out 
		
		
					
						
					
						
  Reply With Quote
			
Bookmarks