Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



ڈھونڈا کیے ہاتھ جگنوؤں کے
میلے سے بچھڑ کے آنسوؤں کے


اِک رات کھِلا تھا اُس کا وعدہ
آنگن میں ہجوم خوشبوؤں کے


شہروں سے ہَوا جو ہوکے آئی
رم چھننے لگے ہیں آہوؤں کے


کس بات پہ کائنات تج دیں
کھلتے نہیں بھید سادھوؤں کے


تنہا مری ذات دشتِ شب میں
اطراف میں خیمے بدوؤں کے!


یہ بول ہوا کے لب پہ ہیں یا
منتر ہیں قدیم جادوؤں کے!


***

Nice Sharing ......
Thanks