جانے پھر اگلی صدا کِس کی تھی
نیند نے آنکھ پہ دستک دی تھی
موج در موج ستارے نکلے
جھیل میں چاند کرن اُتری تھی
پریاں آئی تھیں کہانی کہنے
چاندنی رات نے لوری دی تھی
بات خوشبو کی طرح پھیل گئی
پیرہن میرا ، شِکن تیری تھی
آنکھ کو یاد ہے وہ پَل اب بھی
نیند جب پہلے پہلے ٹوٹی تھی
عشق تو خیر تھا اندھا لڑکا
حسن کو کون سی مجبوری تھی
کیوں وہ بے سمت ہُوا جب میں نے
اُس کے بازو پہ دُعا باندھی تھی
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks