Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



کہاں آرام لمحہ بھر رہا ہے

سفر ، میرا تعاقب کر رہا ہے


رہی ہوں بے اماں موسم کی زد پر
ہتھیلی پر ہَوا کی ، سر رہا ہے


میں اِک نو زائیدہ چڑیا ہوں لیکن
پُرانا باز ، مُجھ سے ڈر رہا ہے


پذیرائی کو میری شہرِ گل میں
صبا کے ہاتھ میں پتّھر رہا ہے


ہَوائیں چھُو کے رستہ بھُول جائیں
مرے تن میں کوئی منتر رہا ہے


میں اپنے آپ کو ڈسنے لگی ہوں
مجھے اب زہر اچھا کر رہا ہے


کھلونے پا لیے ہیں میں نے لیکن
مرے اندر کا بچہ مر رہا ہے


***



Nice Sharing ......
Thanks