دن ٹھہر جائے، مگر رات کٹے
کوئی صورت ہو کہ برسات کٹے
خوشبوئیں مجھ کو قلم کرتی گئیں
شاخ در شاخ مرے ہات کٹے
موجۂ گُل ہے کہ تلوار کوئی
درمیاں سے ہی مناجات کٹے
حرف کیوں اپنے گنوائیں جا کر
بات سے پہلے جہاں بات کٹے
چاند، آ مل کے منائیں یہ شب
آج کی رات ترے سات کٹے
پُورے انسانوں میں گھس آئے ہیں
سر کٹے، جسم کٹے، ذات کٹے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks