کیسے چھوڑیں اسے تنہائی پر
حرف آتا ہے مسیحائی پر
اس کی شہرت بھی تو پھیلی ہر سُو
پیار آنے لگا رسوائی پر
ٹھہرتی ہی نہیں آنکھیں جاناں
تیری تصویر کی زیبائی پر
رشک آیا ہے بہت حُسن کو بھی
قامتِ عشق کی رعنائی پر
سطح کے دیکھ کے اندازے لگیں
آنکھ جاتی نہیں گہرائی پر
ذکر آئے گا جہاں بھنوروں کا
بات ہو گی مرے ہرجائی پر
خود کو خوشبو کے حوالے کر دیں
پھول کی طرزِ پذیرائی پر
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks