دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا
وہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا
قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہُوا
کرن کا پیار مجھے آفتاب کر دے گا
جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں
بدن کو ناؤ، لہُو کو چناب کر دے گا
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا، اور لا جواب کر دے گا
اَنا پرست ہے اِتنا کہ بات سے پہلے
وہ اُٹھ کے بند مری ہر کتاب کر دے گا
سکوتِ شہرِ سخن میں وہ پھُول سا لہجہ
سماعتوں کی فضا خواب خواب کر دے گا
اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم
سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا
مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی ا پنی
تُمھاری یاد کے نام اِنتساب کر دے گا
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks