چاند نکلا ہے سرِ بام لب بام آؤ

دل میں اندیشۂ انجام نہ آنے پائے
کچھ اس انداز سے اترو مری تنہائی میں
کھوج میں گردشِ ایام نہ آنے پائے



Similar Threads: