حد سے جب بڑھنے لگا تلخیِ حالات کا زہر ذائقے کو تری شیریں دہنی یاد آئی جب بھی میں راہ سے بھٹکا، ترا پیکر چمکا جب بھی رات آئی، تری سیم تنی یاد آئی Similar Threads: زباں بگڑی تو بگڑی تھی خبر لیجے دہن بگڑا ظفر خوگرِ حمد سے تھوڑا سا گِلہ بھی سُن لے زخمِ احساس اگر ہم بھی دکھانے لگ جائیں حالتِ حال کے سبب، حالتِ حال ہی گئی جِنہیں صُبح تک تھا جلنا، سرِ شام بُجھ گئے ہ
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks