اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ حال تھا
وہ جو اسکی صبحِ عروج تھی وہ میرا وقتِ زوال تھا
مرا درد کیسے وہ جانتا مری بات کیسے وہ مانتا
وہ تو خود فنا ہی کے ساتھ تھا اسے روکنا بھی محال تھا
وہ جو اسکے سامنے آگیا کسی روشنی میں نہا گیا
عجب اسکی ہیبتِ حسن تھی عجب اسکا رنگِ جمال تھا
دمِ واپسیں اسے کیا ہوا نہ وہ روشنی نہ وہ تازگی
وہ ستارہ کیسے بکھر گیا وہ جو اپنی آپ مثال تھا
وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی میرے لب پہ کوئی گلا نہ تھا
اسے میری چپ نے رُلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا
میرے ساتھ لگ کے وہ رودیا اور صرف اتنا ہی کہہ سکا
جسے جانتا تھا میں زندگی وہ تو صرف وہم و خیال تھا
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks