ابھی وقت کے ہاتھ میں
ایک شاخِ شکستہ تو ہے
اس کے سائے میں چلنا
بڑا لطف دے گا
کہ جو سورجوں کی تمازت میں جلتے رہے
یہ نہیں دیکھتے
ان پہ جس شاخ کی چھاؤں ہے
اس میں پتوں کی تعداد کیا ہے
(’’بسیط‘‘) فروری1989
***




Similar Threads: