راتوں کی بسیط خامشی میں
جب چاند کو نیند آ رہی ہو
پھولوں سے لدی خمیدہ ڈالی
لوری کی فضا بنا رہی ہو
جب جھیل کے آئنے میں گھل کر
تاروں کا خرام کھو گیا ہو
ہر پیڑ بنا ہوا ہو تصویر
ہر پھول سوال ہو گیا ہو
جب خاک سے رفعتِ نما تک
ابھری ہوئی وقت کی شکن ہو
جب میرے خیال سے خدا تک
صدیوں کا سکوت خیمہ زن ہو
اس وقت مرے سلگتے دل پر
شبنم سی اتارتا ہے کوئی
یزداں کے حریم بے نشاں سے
انساں کو پکارتا ہے کوئی
(دشت وفا) دسمبر1953
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks