جانے یہ محّبت کیا شے ہے، تڑپا بھی گئی، ٹپکا بھی گئی
ایک آدھ اُفق دھُندلا بھی گئی، آفاق نئے چمکا بھی گئی
کیوں کہتے ہو قیس اکیلا تھا جب قریۂ نا پرساں سے گیا
ساتھ اس کے، روائے لیلیٰ کی خوشبو بھی اور ہوا بھی گئی
جّدت سے مجھے انکار نہیں یاروں سے مگر یہ پوچھنا ہے
یہ کون سا ہے معیارِ وفا، اُمید گئی تو وفا بھی گئی
یہ صدی بظاہر بُری سہی، یہ صدی کچھ ایسی بُری نہ تھی
گو اس نے بجھائے چراغ کئی، قندیلیں نئی جلا بھی گئی
کچھ خال و خد پہچانو تو، یہ لَو کا تھپیڑا وہی نہ ہو
اِک موج ہوائے گلشن کی، کہتے ہیں، سوئے صحرا بھی گئی
رحمت پہ ندیم نہ طنز کرو، کھیتوں کو خُشک ہی رہنے دو
اب سوئے فلک کیا دیکھتے ہو، بدلی تو برس برسا بھی گئی
***
Similar Threads:



 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out 
		
		
					
						
					
						
  Reply With Quote
Bookmarks