مروں تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤں
ندیم کاش یہی ایک کام کر جاؤں
یہ دشتِ ترکِ محبت، یہ تیرے قرب کی پیاس
جو اذن ہو تو تیری یاد سے گزر جاؤں
میرا وجود میری روح کو پکارتا ہے
تیری طرف بھی چلوں تو ٹھر ٹھر جاؤں
تیرے جمال کا پر تو ہے سب حسینوں پر
کہاں کہاں تجھے ڈھونڈوں کدھر کدھر جاؤں
میں زندہ تھا کہ تیرا انتظار ختم نہ ہو
جو تو ملا ہے تو اب سوچتا ہوں مر جاؤں
یہ سوچتا ہوں کہ میں بت پرست کیوں نہ ہوا
تجھے قریب جو پاؤں ، خدا سے ڈر جاؤں
کسی چمن میں بس اس خوف سے گزر نہ ہوا
کسی کلی پہ نہ بھولے سے پاؤں دھر جاؤں
یہ جی میں آتا ہے کہ تخلیقِ فن کے لمحوں میں
کہ خون بن کے رگِ سنگ میں اتر جاؤں
***
Similar Threads:



 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out 
		
		
					
						
					
						
  Reply With Quote
Bookmarks