کسے معلوم تھا اس شے کی تجھ میں بھی کمی ہوگی
گماں تھا تیرے طرزِ جبر میں شائستگی ہوگی
مجھے تسلیم ہے تو نے محبت مجھ سے کی ہوگی
مگر حالات نے اظہار کی مہلت نہ دی ہوگی
میں اپنے آپ کو سلگا رہا ہوں اس توقع پر
کبھی تو آگ بھڑکے گی کبھی تو روشنی ہوگی
وہ وقت آئے گا چاہے آج آئے چاہے کل آئے
جب انساں دشمنی اپنے خدا سے دشمنی ہوگی
سنا ہے عالمِ لاہوت میں پھر زندہ ہونا ہے
مگر دھرتی سے کٹ کر زندگی کیا زندگی ہوگی
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks