طور سے کوئی علاقہ ہے نہ ربط ایمن سے
روشنی میں نے سمیٹی ہے کسی چتون سے
بجلیوں کو تو برسنا تھا سو برسیں شب بھر
ورنہ خرمن تھے بہت دور مرے مسکن سے
میرا سرمایہ ہیں جذبات و خیالات مرے
سر جو کٹتا ہے کٹے ، سر نہ جدا ہو تن سے
مجھ کو ان رابطوں پہ ٹوٹ کے پیار آتا ہے
گرد لپٹی چلی آئی ہے مرے دامن سے
شعلۂ حسن دبانے سے نہیں دب سکتا
کہ شعاعیں تو چھلک پڑتی رہیں چلمن سے
ایسا دیوانہ کیا ہے مجھے تنہائی نے
کہ رفاقت کی توقع ہے مجھے دشمن سے
لٹ رہا ہوں ، مگر اتنی تو تسلی ہے ندیم
شہر کا راستہ پوچھوں گا اسی رہزن سے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks