ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں
شب صحرا سے مگر صبح چمن مانگتے ہیں
وہ جو ابھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر ابھرا
اسی بچھڑے ہوئے سورج کی کرن مانگتے ہیں
کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ بجز اذن کلام
ہم تو انسان کا بے ساختہ پن مانگتے ہیں
ایسے غنچے بھی تو گل چیں کی قبا میں ہیں اسیر
بات کرنے کو جو اپنا ہی دہن مانگتے ہیں
فقط اس جرم میں کہلائے گنہ گار ، کہ ہم
بہر ناموس وطن ، جامہ تن مانگتے ہیں
ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی
آپ کہتے ہیں کہ ہم دار و رسن مانگتے ہیں
لمحہ بھر کو تو لبھا جاتے ہیں نعرے ، لیکن
ہم تو اے وطن ، درد وطن مانگتے ہیں
__________________
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks