کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں
سب یہاں دوست ہی بیٹھے ہیں کسے کیا سمجھوں
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر وہم یقیں ہوتا تھا
اب حقیقت نظر آئے تو اسے کیا سمجھوں
دل جو ٹوٹا تو کئی ہاتھ دعا کو اٹّھے
ایسے ماحول میں اب کس کو پرایا سمجھوں
ظلم یہ ہے کہ ہے یکتا تیری بیگانہ روی
لطف یہ ہے کہ میں اب تک تجھے اپنا سمجھوں
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks