muzafar ali (05-02-2016)
کئی آرزو کے سراب تھے، جنہیں تِشنگی نے بُجھا دیا
میں سفر میں تھا کسی دشت کے، مجھے زندگی نے بُجھا دیا
وہ جو کچھ حسین سے خواب تھے، میرے آنسوؤں ہی میں گُھل گئے
جو چمک تھی میری نِگاہ میں، اُسے اِک نمی نے بُجھا دیا
یہ دُھواں دُھواں جو خیال ہیں، اِسی بات کی تو دلیل ہیں
کوئی آگ مجھ میں ضرور تھی، جسے بے حسی نے بُجھا دیا
میرے وسعتوں کی حدوں تلک، میری دھڑکنوں ہی کا شور ہے
میرے گِرد اِتنی صدائیں تھیں، اُنہیں خامشی نے بُجھا دیا
کہاں ختم ہے مجھے کیا پتہ، میری کشمکش کا یہ سلسلہ
میں چراغ بن کے جلا ہی تھا، مجھے پھر کِسی نے بُجھا دیا
وہ جو اِک سفر کا جنون تھا، وہ جو منزلوں کی تلاش تھی
جو تڑپ تھی مجھ میں کہاں گئی، مجھے کِس کمی نے بُجھا دیا
وہ ہُوا تھا رات جو حادثہ، مجھے شاید اِتنا ہی یاد ہے
کوئی جگنوؤں کی قطار تھی، جسے روشنی نے بُجھا دیا
محبت ریت جیسی تھی،
مجھے یہ غلط فہمی تھی،
کہ محبت ڈھیرساری تھی ۔ ۔ ۔
میں دونوں ہاتھ بھر بھر کرمحبت کو سنبھالوں گا
زمانےسے چھپا لوں گا،
کبھی کھونے نہیں دوں گا،
مگرمیں نے اسی ڈر سے،
محبت ہی نہ کھو جائے
یہ مٹھیاں بند رکھی تھیں
مگرجب مٹھیاں کھولیں تو
دونوں ہاتھ خالی تھے
محبت کے سوالی تھے
کیونکہ
محبت ریت جیسی تھی ۔ ۔ ۔
اسے کہنا بچھڑنے سے محبت تو نہیں مرتی
بچھڑ جانا محبت کی صداقت کی علامت ہے
محبت ایک فطرت ہے ، ہاں فطرت کب بدلتی ہے
سو ، جب ہم دور ہو جائیں ، نئے رشتوں میں کھو جائیں
تو یہ مت سوچ لینا تم ، کہہ محبت مر گئی ہو گی
نہیں ایسی نہیں ہوگا
میرے بارے میں گر تمہاری آنکھیں بھر آئیں
چھلک کر ایک بھی آنسو پلک پہ جو اُتَر آئے
تو بس اتنا سمجھ لینا
جو میرے نام سے اتنی تیرے دل کو عقیدت ہے
تیرے دل میں بچھڑ کر بھی ابھی میری محبت ہے
محبت تو بچھڑ کر بھی سدا آباد رہتی ہے
محبت ہو کسی سے تو ہمیشہ یاد رہتی ہے
محبت وقت کے بے رحم طوفان سے نہیں ڈرتی
اسے کہنا بچھڑنے سے محبت تو نہیں مرتی
Similar Threads:
muzafar ali (05-02-2016)
Kia bat hey Bht Umda Collection
ﻋَﺠﺐ ﺗَﻘﺎﺿﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘُﻮﮞ ﮐﮯ،
ﺑَﮍﯼ ﮐَﭩِﮭﻦ ﯾﮧ ﻣُﺴﺎﻓﺘَﯿﮟ ﮨﯿﮟ،
ﻣﯿﮟ ﺟِﺲ ﮐﯽ ﺭﺍﮨُﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑِﭽﮫ ﮔَﯿﺎ ﮨُﻮﮞ،
ﺍُﺳﯽ ﮐَﻮ ﻣُﺠﮫ ﺳﮯ ﺷِﮑﺎﯾﺘَﯿﮟ ﮨﯿﮟ،
ﺷِﮑﺎﯾﺘَﯿﮟ ﺳَﺐ ﺑَﺠﺎ ﮨﯿﮟ ﻟَﯿﮑِﻦ،
ﻣﯿﮟ ﮐَﯿﺴﮯ ﺍُﺱ ﮐَﻮ ﯾَﻘِﯿﮟ ﺩِﻻﺅﮞ،
ﺟَﻮ ﻣُﺠﮫ ﮐَﻮ ﺟﺎﮞ ﺳﮯ ﻋََﺰِﯾﺰ ﺗَﺮ ﮨﮯ،
ﺍُﺳﮯ ﺑُﮭﻼﺅﮞ ﺗَﻮ ﻣَﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﺅﮞ،
ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻣَﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﺍِﻧﺘﮩﺎ ﻣﯿﮟ،
ﮐَﮩﺎﮞ ﮐَﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮔُﺰﺭ ﮔَﯿﺎ ﮨُﻮﮞ،
ﺍُﺳﮯ ﺧَﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﻧَﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺷﺎﯾَﺪ،
ﻣﯿﮟ ﺩِﮬﯿﺮﮮ ﺩِﮬﯿﺮﮮ ﺑِﮑَﮭﺮ ﮔَﯿﺎ ﮨُﻮﮞ...!
Ye na thi hamari qismat ke visal e yar hota,
Agar aur jeete rehte, yehi intezar hota !
Tere vaade pe jiye hum, to ye jan jhoot jana,
Ke khushi se mar na jatay agar eitebar hota !
...
Teri nazuki se jana ke bandha tha ehd buoda,
Kabhi tu na tor sakta, agar astawaar hota !
Ye kahan ki dosti hai, ke bane hain dost naasih,
Koi chara saaz hota, koi gham gusaar hota !
Kahon kis se main ke kia hai, shab e gham buri bala hai,
Mujhe kia bura tha marna, agar eitebar hota !
Hoye mar ke hum jo ruswa, hoye kyon na gharq e darya,
Na kabhi janaza uthta, na kaheen mazaar hota !
Ye masa'il e tasawwuf, ye tera bayan Ghalib,
Tujhe hum wali samajhte jo na bada khuwar hota !
دل کی باتیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
کتنی غزلیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
کتنے ورق ہیں سادہ جن کو بالکل سادہ رکھ چھوڑا ہے
کچھ پر سطریں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
جی چاہا ہے آج پرانے کاغذ کھول کے بیٹھی رہوں
جن میں یادیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
تم بھی جانو مجھ کو تمھاری دید کی کتنی حسرت ہے
اپنی آنکھیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں
جیسے لکھتے لکھتے کوئی گہرا صدمہ پہنچا ہو
پاگل سوچیں لکھ کر میں نے غیر مکمل چھوڑ رکھی ہیں.
♪♫♪.¸¸.♪♫♪...... ♪♫♪.¸¸.♪♫♪
Yad e mazi main jo ankhon ko saza di jaye
Is se behtar hai k her baat bula di jaye
Jis se thori si B umeed zyada ho kbi
Aisi her shamma sar e sham jala di jaye
Main ne apnon k rawayyoun se ye mehsos kiya hai
Dil k angan main b dewar utha di jaye
Main ne yaro'n k Bicherny se ye sikha hai WASI
Apny dushman ko B jeenay ki dua di jaye
Last edited by Arosa Hya; 09-03-2014 at 11:03 AM.
عشق بس ایک کرشمہ ہے، فسوں ہے، یوں ہے
یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں، یوں ہے، یوں ہے
جیسے کوئی درِ دل پر ہو ستادہ کب سے
ایک سایہ نہ دروں ہے، نہ بروں ہے، یوں ہے
تم محبت میں کہاں سود و زیاں لے آئے
عشق کا نام خِرد ہے نہ جنوں ہے، یوں ہے
اب تم آئے ہو میری جان تماشا کرنے
اب تو دریا میں تلاطم نہ سکوں ہے، یوں ہے
تو نے دیکھی ہی نہیں دشتِ وفا کی تصویر
نوکِ ہر خار پے اک قطرۂ خوں ہے، یوں ہے
ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے، سمجھاتا ہے، یوں ہے ، یوں ہے
شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فراز
یہ بھی اک سلسلۂ کن فیکوں ہے، یوں ہے
میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں
جب بھی آؤں تری محفل سے اٹھایا جاؤں
ایک ٹوٹا ہوا پتّہ ہوں ٹھکانہ معلوم
جانے کب تک میں فضاؤں میں اڑایا جاؤں
میری تخلیق کا مقصود یہی ہے شاید
آسمانوں سے زمینوں پہ گرایا جاؤں
پھر کوئی موت کی لوری کوئی الجھا ہوا گیت
میں بہت دیر کا جاگا ہوں سلایا جاؤں
اتنا بیزار نہ ہو مجھ سے کہ وہ تارا ہوں
شاخِ مژگاں پہ سرِ شام سجایا جاؤں
جانے کس جرم کی پاداش میں ہر روزصبا
ہائے حالات کی سولی پہ چڑھایا جاؤں
ابھی کیا کہیں ابھی کیا سنیں۔۔؟
ابھی کیا کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی کیا سنیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
کہ سر ِ فصیل ِ سکوت ِ جاں
کف ِ روز و شب پہ شرر نما
وہ جو حرف حرف چراغ تھا
اسے کس ہوا نے بجھا دیا ؟
کبھی لب ہلیں گے تو پوچھنا!
سر ِ شہر ِ عہد ِ وصال ِ دل
وہ جو نکہتوں کا ہجوم تھا
اسے دست ِ موج ِ فراق نے
تہ ِ خاک کب سے ملا دیا ؟
کبھی گل کھلیں گے تو پوچھنا!
ابی کیا کہیں ۔۔۔ ابھی کیا سنیں؟
یونہی خواہشوں کے فشار میں
کبھی بے سبب ۔۔۔ کبھی بے خلل
کہاں، کون کس سے بچھڑ گیا ؟
کسے ، کس نے کیسے بھلا دیا ؟
کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا۔۔!
محسن نقوی
سفر اچھے تو ہوتے ہیں مگر اک ہم سفر بھی ہو
کبھی جب لوٹ کر آؤ مناسب ایک گھر بھی ہو
گزر جاتے ہیں موسم بھی دل/ ناشاد کے ہنس کر
مگر یہ ضبط رکھنے میں کوئی یوں با ہنر بھی ہو
یہ جیون مثل/طائرہےضروری تو نہیں اس میں
جہاں بچپن بتایا ہے وہاں جیوں بسر بھی ہو
تجھے دشت/ بیاباں سے عداوت تھی صبا ورنہ
بہت سوچا میرے گھر سے کبھی تیرا گزر بھی ہو
پیام/ مرگ/ خواہش ہے مقام/ جاودان/ عشق
ضروری ہےشب/ ہجراں یہا ں تیری سحر بھی ہو
عقیل اس نخل/ خاراں سے تراشو اب گلاب/ نو
سنگ/ امید کی بستی خیالوں کا نگر بھی ہو
~~~~~~~~~~~~
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks