تم جو چاہو
تو ہم
آج بھی اپنی سانسوں کا ہر سر
تمھیں سونپ دیں
صرف بیتی ہوئی چاہتوں کے عِوض
***
Similar Threads:
تم جو چاہو
تو ہم
آج بھی اپنی سانسوں کا ہر سر
تمھیں سونپ دیں
صرف بیتی ہوئی چاہتوں کے عِوض
***
Similar Threads:
Last edited by intelligent086; 09-02-2014 at 09:46 PM.
جاتے جاتے اس طرح سب کچھ سوالی کر گیا
روح کا کمرہ بھرا رہتا تھا خالی کر گیا
اب نہ کوئی راہ چیختی ہے نہ کوئی ہمسفر
ایک دو دن کے سفر کو یوں مثالی کر گیا
وقت بھی کیسی عجب شے ہے ہمارے سامنے
اک ذرا بیتا تو سب دنیا خیالی کر گیا
عشق اپنے ساتھ یہ کیسی نرالی کر گیا
چند لمحوں میں طبیعت لا ابالی کر گیا
ہجر کا اسپ پریشاں دل کی ہر اک آرزو
فصل لا وارث سمجھ کر پائمالی کر گیا
***
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks